بابوسرٹاپ میں کلاؤڈ برسٹ سے تباہی: وزیراعظم کا گلگت بلتستان کے لیے 4 ارب روپے امداد کا اعلان

0 minutes, 1 second Read

بابوسرٹاپ میں حالیہ کلاؤڈ برسٹ کے باعث شدید جانی و مالی نقصان ہوا ہے۔ گلگت بلتستان حکومت نے اس افسوسناک صورتحال پر وزیراعظم شہباز شریف کو تفصیلی بریفنگ دی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے گلگت بلتستان کے انفرااسٹرکچر کی بحالی کےلیے 4 ارب روپے امداد کا اعلان کر دیا، انھوں نے زیادہ زخمیوں کو 5 لاکھ جبکہ کم زخمیوں کو دو لاکھ روپے کے چیک دیے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے گلگت بلتستان میں حالیہ سیلاب سے تباہ شدہ انفرااسٹرکچر کی بحالی کے لیے 4 ارب روپے کی امداد کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت متاثرہ علاقوں کی بحالی اور عوام کی مدد کے لیے ہر ممکن اقدام اٹھا رہی ہے۔

وزیراعظم نے خطاب میں کہا کہ یہ مالی امداد متاثرین کے دکھوں کا مکمل مداوا تو نہیں ہو سکتی، لیکن بحیثیت حکومت یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم عوام کے ساتھ کھڑے ہوں۔ وہ گلگت بلتستان میں سیلاب متاثرین میں امدادی چیکس تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ متاثرین میں زیادہ زخمیوں کو 5 لاکھ روپے اور کم زخمیوں کو 2 لاکھ روپے کے چیک دیے جا رہے ہیں۔ وزیراعظم نے یاد دلایا کہ سال 2022 کے سیلاب میں جن لوگوں کے مکمل گھر تباہ ہو گئے تھے، انہیں بھی 5 لاکھ روپے اور جن کے گھروں کو جزوی نقصان پہنچا تھا، انہیں 2 لاکھ روپے امداد دی گئی تھی۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ متاثرہ علاقوں میں نقصانات کا مکمل جائزہ لیا جائے گا اور اگست کے آخر میں وہ دوبارہ گلگت بلتستان کا دورہ کریں گے تاکہ آئندہ اقدامات کا فیصلہ کیا جا سکے۔ 100میگاواٹ کا سولرسسٹم منصوبہ رواں سال مکمل ہوجائے گا، آئندہ دورے میں دانش اسکول کا سنگ بنیاد رکھیں گے، سکردو میں بھی دانش اسکول قائم کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ وزیرِاعظم شہباز شریف نے حالیہ مون سون بارشوں اور سیلابی صورتحال کے بعد گلگت بلتستان کا ایک روزہ دورہ کیا، جہاں اُن کی زیر صدارت ایک اعلیٰ سطح جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں متاثرہ علاقوں میں جانی و مالی نقصانات، جاری امدادی سرگرمیوں اور آئندہ لائحہ عمل کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔

اجلاس میں وفاقی وزرا انجینئر امیر مقام، عبدالعلیم خان، عطاء اللہ تارڑ، میاں معین وٹو، ڈاکٹر مصدق ملک، مشیر وزیراعظم رانا ثناء اللہ، وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر شبیر احمد عثمانی، گورنر گلگت بلتستان سید مہدی شاہ، وزیراعلیٰ گلگت بلتستان گلبر خان، چیئرمین این ڈی ایم اے انعام حیدر ملک اور دیگر اعلیٰ حکام اور سرکاری عہدیداران نے شرکت کی۔

وزیراعظم شہباز شریف نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ماحولیاتی تبدیلیوں سے متاثرہ دنیا کے دس بڑے ممالک میں شامل ہے۔ ہر سال موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث ملک کو نقصانات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

وزیرِاعظم نے کہا کہ ”حالیہ مون سون میں گلگت بلتستان سمیت ملک کے مختلف حصوں میں ہونے والے نقصانات پر میں اور پوری قوم افسردہ ہیں۔“ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان کا دنیا میں موسمیاتی تبدیلیوں میں حصہ نہ ہونے کے برابر ہے، مگر اثرات کی شدت سب سے زیادہ پاکستان کو جھیلنی پڑ رہی ہے۔

انہوں نے وفاقی اداروں کو ہدایت کی کہ وہ گلگت بلتستان حکومت کے ساتھ قریبی رابطے میں رہیں اور متاثرین کی فوری مدد کو یقینی بنائیں۔ اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے متاثرہ افراد میں امدادی چیکس تقسیم کیے اور دانش اسکول کے قیام کا اعلان بھی کیا تاکہ علاقے میں تعلیمی سہولیات کو بہتر بنایا جا سکے۔

وزیرِاعظم نے این ڈی ایم اے کو ہدایت دی کہ وہ صوبائی حکومتوں، ضلعی انتظامیہ اور دیگر متعلقہ اداروں کے ساتھ مل کر ریسکیو، ریلیف اور بحالی کے اقدامات میں مزید مؤثر کردار ادا کرے۔ انہوں نے گلگت بلتستان میں پیشگی اطلاعات اور مانیٹرنگ کے لیے مرکز کے قیام کا اعلان بھی کیا، جسے وزارتِ موسمیاتی تبدیلی کے اشتراک سے آئندہ دو ماہ میں مکمل کرنے کی ہدایت دی گئی۔

اجلاس میں وزیرِاعظم کو بتایا گیا کہ وزارتِ موسمیاتی تبدیلی کی جانب سے گلیشیئر لیک آؤٹ برسٹ فلڈ (GLOF) سسٹم کی تنصیب پر تیزی سے پیش رفت جاری ہے، اور اسے دو ماہ میں مکمل کرنے کے لیے NDMA اور وزارت کو باہمی تعاون کی ہدایت دی گئی ہے۔ وزیراعظم نے اس نظام کی تھرڈ پارٹی ویلیڈیشن کروانے کا بھی حکم دیا۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ 21 جولائی کو تھک-بابوسر، تھور، کنڈداس اور اشکومن میں کلاؤڈ برسٹ کے باعث شدید بارش سے درجنوں سیاح اور مقامی افراد متاثر ہوئے۔ NDMA، ضلعی انتظامیہ، پاک فوج اور دیگر اداروں نے 600 سے زائد افراد کو کامیابی سے ریسکیو کیا، جبکہ 5 خیمہ بستیاں قائم کی گئیں اور 10 ہیلی کاپٹر و 2 C-130 طیاروں کے ذریعے امدادی پروازیں چلائی گئیں۔

وزیراعظم سے وزیراعلی گلگت بلتستان گلبر خان کی ملاقات

وزیراعلیٰ گلگت بلتستان گلبر خان نے وزیراعظم سے ملاقات کی اور انھیں حالیہ بارشوں و سیلابی صورتحال کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے حکومت کی جانب سے ریسکیو و امدادی کاروائیوں کے حوالے سے آگاہ کیا۔

انھوں نے بتایا کہ کہا کہ حالیہ بارشوں اور سیلاب سے خطے میں شدید نقصان ہوا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ سیاحت کے فروغ کے لیے انفرااسٹرکچر کی تعمیر ناگزیر ہے۔ گلبر خان نے کہا کہ وزیراعظم گلگت بلتستان کے عوام کے مسائل کو بخوبی سمجھتے ہیں۔

قبل ازیں گلگت پہنچنے پر گلگت بلتستان کے گورنر سید مہدی شاہ اور وزیرِ اعلی گلبر خان نے وزیر اعظم کا استقبال کیا۔

بابوسرٹاپ میں بہہ جانے والوں کی تلاش کا عمل روک دیا گیا

دوسری جانب بابو سرٹاپ کے مقام پر سیلابی ریلے میں بہہ جانے والے افراد کی تلاش روک دی گئی، سرچ آپریشن 14 روز تک جاری رہا۔

ترجمان گلگت بلتستان حکومت فیض اللہ فراق کے مطابق آپریشن کے دوران ملبے سے تمام گاڑیاں نکال جاچکی ہیں لیکن لاپتا افراد کا کوئی سراغ نہ مل سکا، سرچ آپریشن ختم کرکے لاپتا افراد کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کر دی گئی ہے۔

ادھر محکمہ موسمیات نے گلگت بلتستان اور خیبرپختونخوا میں رواں ہفتے طوفانی بارش کا امکان ظاہر کر دیا ہے، پہاڑی علاقوں میں گلیشیئر اور جھیل پھٹنے کا الرٹ جاری کر دیا گیا، لینڈ سلائیڈنگ اور فلش فلڈز کا خدشہ ہے۔

Similar Posts