بیرون ملک جانے والوں کے لیے اب 18 اور 19 گریڈ کے سرکاری آفیسر کی تصدیق لازمی ہوگی۔ تمام قانونی تقاضے پورے ہونے کے باوجود مسافروں کو جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی، جس کی وجہ سے لاکھوں روپے کی ٹکٹیں ضائع ہو چکی ہیں، حالانکہ یہ مسافر بیرون ملک جا کر اربوں روپے ملک میں بھجوانا چاہتے ہیں۔
لاہور ایئرپورٹ پر ایک ہفتے کے دوران ڈیڑھ سو کے قریب مسافروں کو آف لوڈ کیا گیا۔ زیادہ تر مسافر دبئی، سعودی عرب، بحرین اور تھائی لینڈ جانے کے بعد لبیا یا باکو سے یورپ جانے کی کوشش کرتے ہیں، جس کی وجہ سے ایف آئی اے انہیں روک رہی ہے۔
لاہور ایئرپورٹ سے روانہ ہونے والے تقریباً 100 مسافروں سے معلوم کیا گیا کہ ان کے تمام ڈاکومنٹس مکمل ہیں اور پروٹیکٹر کی فیس بھی ادا کی جا چکی ہے، لیکن پھر بھی انہیں بحرین، دبئی اور سعودی عرب جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔
ایف آئی اے امیگریشن آفیسر کا کہنا ہے کہ 26 افراد جو ملازمت اور وزٹ ویزے پر بیرون ملک گئے، وہاں سے یورپ جانے کی کوشش میں پکڑے گئے، اسی وجہ سے دیگر مسافروں کو آف لوڈ کیا جا رہا ہے۔ اب مسافر اپنے علاقے کے کسی سرکاری 18 یا 19 گریڈ کے آفیسر سے حلف نامہ لے کر آئیں گے، جس میں یہ ضمانت ہوگی کہ وہ جس ملازمت پر جا رہے ہیں، وہیں رہیں گے اور غیر قانونی طریقے سے یورپ جانے کی کوشش نہیں کریں گے۔ حلف نامہ رکھنے والے مسافر ہی روانہ ہو سکیں گے، تاکہ اگر وہ دبئی، بحرین یا دیگر ممالک سے یورپ جانے کی کوشش کریں تو ان کے خلاف کارروائی کی جا سکے۔
بیرون ملک جانے والے مسافروں نے بتایا کہ کون یہ حلف نامہ دے گا اور کوئی کسی کی ضمانت کیوں دے گا جبکہ ان کے تمام سفری دستاویزات مکمل ہیں۔ دوسری جانب پروٹیکٹر اینڈ امیگرانٹس نے ان مسافروں کی مشکلات کم کرنے کے لیے اپنے انسپکٹرز ایئرپورٹ پر تعینات کر دیے ہیں، تاکہ فوری ڈاکومنٹس کی تصدیق ہو سکے اور مسافر بآسانی روانہ ہو سکیں۔
لاہور ایئرپورٹ پر تعینات امیگریشن آفیسر اویس نے بتایا کہ اوورسیز ایمپلائمنٹ کارپوریشن کی طرف سے آنے والے مسافروں کو جانے دیا جا رہا ہے، جبکہ دیگر اوورسیز ایمپلائمنٹ ایسوسی ایشن کے مسافروں کے ڈاکومنٹس کی تصدیق اور متعلقہ آفیسر کی تصدیق کے بعد جانے دیا جائے گا۔
حکام نے بتایا کہ حالیہ اٹلی حادثات کے بعد حکومت نے سختی کی ہے اور تمام احکامات پر عمل درآمد کیا جا رہا ہے تاکہ مسافروں کی حفاظت یقینی بنائی جا سکے۔