یہ واقعہ ماڈل ٹاؤن ڈویژن میں پیش آیا جہاں کانسٹیبل شاہد، بلال اور عثمان نے وردی میں ویڈیو بنائی، جو بعد میں سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔
ویڈیو کے منظرعام پر آنے کے بعد ایس پی شہربانو نقوی نے فوری کارروائی کرتے ہوئے تینوں اہلکاروں کو ملازمت سے نکال دیا۔
یہ پہلا موقع نہیں کہ پولیس ملازمین کو سوشل میڈیا کے باعث کارروائی کا سامنا کرنا پڑا ہو۔ اس سے قبل وفاقی دارالحکومت اسلام آباد پولیس نے اپنے افسران اور اہلکاروں کے لیے ٹک ٹاک سمیت دیگر پلیٹ فارمز پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ واضح ہدایات دی گئی تھیں کہ کوئی بھی اہلکار یونیفارم میں ویڈیو نہیں بنائے گا، ورنہ سخت تادیبی کارروائی ہوگی۔
اسی پالیسی کی خلاف ورزی پر اسلام آباد پولیس نے دو اہلکاروں، آفتاب احمد اور احتشام اسلم کو بھی معطل کیا تھا۔ ان پر ’’بدتمیزی‘‘ اور سوشل میڈیا قواعد توڑنے کے الزامات عائد کیے گئے اور انہیں ریسکیو 15 میں رپورٹ کرنے کی ہدایت دی گئی۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ یونیفارم میں ویڈیو بنانا نہ صرف سروس ڈسپلن کے خلاف ہے بلکہ ادارے کی ساکھ پر بھی سوال اٹھاتا ہے۔ اسی لیے مستقبل میں بھی اس معاملے پر زیرو ٹالرنس کی پالیسی برقرار رکھی جائے گی۔