انسانی تاریخ میں دیومالائی مخلوقات ہمیشہ سے تجسس کا مرکز رہی ہیں، لیکن اگر کوئی ایک مخلوق ہے جس نے سب سے زیادہ دل جیتے ہیں، تو وہ ہے ”یونیکورن“ — سفید رنگ کا خوبصورت گھوڑا جس کے ماتھے پر ایک اکلوتا آئس کریم کون جیسا گھومتا ہوا سینگ ہوتا ہے۔ اسے ٹی وی اور کہانیوں میں اکثر چمکتے رنگ، جگمگاتے گلیٹر اور طلسماتی دنیا کی خوشبو کے ساتھ دکھایا جاتا ہے۔ یونیکورن کو طاقت، پاکیزگی اور معصومیت کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ مگر سوال یہ ہے: کیا یہ محض ایک افسانہ ہے؟ یا اس کے پیچھے کوئی حقیقت چھپی ہے؟
یونیکورن کی ابتدا: ایک سینگ والا خواب
یونیکورن کی تصویری جھلکیاں ہمیں میسوپوٹیمیا (5000-3500 قبل مسیح) کے فنون لطیفہ میں بھی ملتی ہیں، جب کہ یونان، بھارت اور چین کے قدیم ادب میں بھی ان کا ذکر موجود ہے۔ حیرت انگیز طور پر، بائبل کے کنگ جیمز ورژن میں یونیکورن کا ذکر نو بار آیا ہے۔ اگرچہ اصل عبرانی لفظ ریئم کا مطلب جنگلی بیل تھا، مگر ترجمے کی غلطی نے یونیکورن کو الہامی کتاب میں جگہ دلا دی۔

7 گانے اور موسیقیاں جنہیں سننے والا جان سے جاتا ہے
قدیم عیسائی مصوروں اور لکھاریوں نے بھی یونیکورن کو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی علامت کے طور پر استعمال کیا۔
ثقافتوں کی نظر میں یونیکورن
یونان: مورخ سیٹیسئس (400 قبل مسیح) نے ایک سینگ والی عجیب جانور کا ذکر کیا جو بھارت میں پایا جاتا تھا۔
بھارت: روایات میں ایک ایسے جانور کا ذکر ہے جو گھوڑے کے برابر، سفید جسم، ارغوانی سر، نیلی آنکھوں اور تین رنگوں والے سینگ کے ساتھ موجود تھا — سفید بنیاد، سیاہ وسط، اور سرخ نوک۔
چین: یہاں یونیکورن کو چار مقدس جانوروں میں شامل کیا جاتا تھا — ساتھ میں ققنس، اژدہا، اور کچھوا۔ چینی فلسفی کنفیوشس کی پیدائش پر بھی ایک یونیکورن کے نمودار ہونے کا ذکر ملتا ہے۔
اسکاٹ لینڈ: دلچسپ بات یہ ہے کہ 1300ء کی دہائی میں یونیکورن کو قومی جانور کا درجہ دیا گیا، جو آج تک برقرار ہے۔ چونکہ انگریزوں کا قومی نشان شیر تھا، اسکاٹش روایات میں یونیکورن کو شیر کا دشمن مانا جاتا تھا، اور یہی نشان انگریز-اسکاٹش دشمنی کی علامت بن گیا۔

کیا جل پریاں اصل میں ہوتی ہیں؟ میوزیم میں موجود ’مرمیڈ‘ کی لاش کی حقیقت کیا ہے؟
افسانہ یا حقیقت؟ سائبیریا کا یونیکورن
2016 میں قازقستان کے علاقے پاولودار سے ماہرینِ آثار قدیمہ کو ”Elasmotherium sibiricum“ کی فوسلز ملیں — ایک جانور جسے سائبیریا کا یونیکورن کہا جاتا ہے۔ یہ مخلوق 6 فٹ اونچی، 15 فٹ لمبی اور 8 ہزار پاؤنڈ وزنی تھی۔ اگرچہ اس کے سر پر واقعی ایک ہی سینگ تھا، مگر اس کی ظاہری شکل کسی طلسماتی گھوڑے جیسی نہیں بلکہ گینڈے جیسی تھی۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ پہلے خیال کیا جاتا تھا کہ یہ جانور 3.5 لاکھ سال پہلے ہی معدوم ہو چکا تھا، لیکن نئی فوسلز کے مطابق یہ 29 ہزار سال قبل یعنی انسانوں کے ساتھ موجود تھا۔
اگر نہیں ملتا… تو بنا لو!
جرمن سائنسدان اوٹو وون گیریکے نے 1700ء میں ایک جعلی یونیکورن کا ڈھانچہ مختلف جانوروں کی ہڈیوں سے جوڑ کر بنایا اور اسے قدرتی تاریخ کی کتاب میں شامل کیا۔ حالیہ دور میں بھی بعض یونیکورن ویڈیوز منظرِ عام پر آئی ہیں، حتیٰ کہ اونٹاریو سائنس سینٹر میں بھی ایک مبینہ یونیکورن کی ویڈیو موجود ہے۔
2008 میں اٹلی میں ایک ”یونیکورن“ پیدا ہوا — ایک ہرن جس کے سر پر صرف ایک مرکزی سینگ تھا۔ اسے قید میں پیدا ہونے والے جڑواں ہرنوں میں سے ایک قرار دیا گیا، جب کہ دوسرا ہرن عام سینگوں کے ساتھ تھا۔ بعض مویشی پالنے والے جان بوجھ کر جانوروں کے سینگوں کو موڑ کر ایک واحد سینگ بنانے کی کوشش بھی کرتے ہیں۔

یونیکورن… کبھی خواب، کبھی حقیقت
تو چاہے وہ قدیم داستانیں ہوں، سائنسی انکشافات، جینیاتی عجیبیاں یا انسان کی تخلیقی شرارتیں— یونیکورن کا تصور آج بھی زندہ ہے۔

کہیں خوابوں میں، کہیں کتابوں میں، اور کہیں شاید زمین پر بھی… یونیکورن، اپنی ایک سینگ کی انفرادیت کے ساتھ، انسان کے تخیل پر حکومت کرتا رہے گا۔