نئی کار پاکستان کی الیکٹرک ’مہران‘ بننے کیلئے تیار

0 minutes, 0 seconds Read

چینی الیکٹریکل وہیکل کمپنی Nio نے شنگھائی آٹو شو 2025 میں اپنی نئی برقی گاڑی فائر فلائی (Firefly) لانچ کردی جو پاکستان کی الیکٹرک مہران ثابت ہوسکتی ہے۔

نیو کی فائر فلائی ایک چھوٹی اور سستی الیکٹرک کار ہے جو کمپنی کی منصوبہ بندی کا مرکزی حصہ ہے تاکہ یہ 5 براعظموں کی 16 نئی مارکیٹس میں قدم رکھ سکے۔

کمپنی کے سی ای او ولیم لی نے بتایا کہ فائر فلائی کئی ممالک میں تیسری پارٹی کے ڈسٹری بیوٹرز اور مقامی پارٹنرز کے ذریعے متعارف کرائی جائے گی، جو کہ کمپنی کی پچھلی فروخت کے طریقے سے مختلف ہوگی۔

اس تبدیلی سے اس بات کا واضح امکان ہے کہ فائر فلائی پاکستان میں بھی جلد دستیاب ہو گی، کیونکہ یہاں کئی چینی کار کمپنیاں پہلے ہی مقامی ڈسٹری بیوٹرز اور مینوفیکچررز کے ساتھ پارٹنرشپ کر رہی ہیں۔

چینی الیکٹرک کار ساز کمپنی کی حیران کن پیش رفت، صرف پانچ منٹ میں 400 کلومیٹر کی چارجنگ

نیو نے فائر فلائی کو ایک چھوٹی، سستی گاڑی کے طور پر ڈیزائن کیا ہے جو عملی استعمال کے لیے بہترین ثابت ہوگی۔

فائر فلائی کی اہم خصوصیات کیا ہیں؟

کمپیکٹ سائز: فائر فلائی تنگ گلیوں اور مصروف شاہراہوں کے لیے مثالی ثابت ہوسکتی ہے، جو پاکستان کے شہری علاقوں کے لیے بہترین انتخاب ہوگی۔

رینج: نیو الیکٹرک رائر فلائی چارجنگ پر 300 سے 400 کلومیٹر تک چل سکتی ہے، جو بیٹری کی قسم پر منحصر ہے۔

پرانی اٹالین گاڑی کی نئے ’کیوٹ‘ انداز میں واپسی

بیٹری سوئپنگ: یہ بیٹری سوئپ ٹیکنالوجی کو سپورٹ کرتی ہے، لیکن موجودہ سوئپ اسٹیشن ابھی اس کے ساتھ ہم آہنگ نہیں ہیں۔ نئے پانچویں نسل کے سوئپ اسٹیشنز جو اگلے سال تک متعارف ہوں گے، فائر فلائی کو نیو اور اونوو گاڑیوں کے ساتھ سپورٹ کریں گے۔

چارجنگ کے آپشنز: اگر بیٹری سوئپنگ دستیاب نہ ہو، تو گاڑی کو روایتی فاسٹ چارجنگ سے چارج کیا جا سکتا ہے۔

انٹیریئر ڈیزائن: سادہ ڈیزائن کے ساتھ ڈیجیٹل ڈسپلے اور اہم کنیکٹڈ سروسز، جیسے موبائل ایپ کنٹرولز اور اوور دی ایئر اپ ڈیٹس۔

قیمت: نیو کی لائن اپ میں فائر فلائی کار سب سے سستی گاڑی ہونے کی توقع ہے، یہ گاڑی خریداروں کو متوجہ کرنے کے لیے ڈیزائن کی گئی ہے اور بجٹ دوست بھی ہوگی۔

کمپنی نے فائر فلائی کے لیے کنٹینر اسٹائل بیٹری سوئپ اسٹیشنز کا منصوبہ منسوخ کر دیا ہے، تاہم نئے اسٹیشنز پر کام جاری ہے جس سے 2026 تک انفراسٹرکچر کے مسائل حل ہوسکتے ہیں۔

اگر نیو پاکستان میں کسی مقامی ڈسٹری بیوٹر کے ساتھ شراکت داری کرے اور گاڑی کی قیمت مناسب رکھے، تو یہ پاکستانی ڈرائیورز کے لیے ایک سستی الیکٹرک گاڑی کا اچھا آپشن ہو سکتی ہے، بالکل ویسے ہی جیسے مہران نے کئی سالوں تک سستی سواری فراہم کی۔

Similar Posts