پاکستان اور بھارت کے درمیان تین باقاعدہ جنگیں ہو چکی ہیں، جبکہ کشمیر کی متنازع سرحد، لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر وقفے وقفے سے گولہ باری اور فائرنگ کا تبادلہ ہوتا رہا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں وقتاً فوقتاً شدید عسکری اور سفارتی کشیدگی دیکھنے میں آئی ہے، جس نے خطے کے امن و استحکام کو مسلسل خطرے میں ڈالے رکھا ہے۔
ذیل میں 1999 کے بعد سے دونوں ہمسایہ ایٹمی طاقتوں کے درمیان اہم عسکری اور سفارتی تنازعات کا خلاصہ پیش کیا جا رہا ہے۔
مئی تا جولائی 1999
کارگل کی پہاڑیوں میں ایک غیر اعلانیہ جنگ چھڑ گئی جب پاکستانی فوج نے بھارتی چوکیوں پر قبضہ کر لیا۔ شدید لڑائی کے بعد بھارت نے اپنی پوزیشنیں دوبارہ حاصل کیں۔ امریکا نے پاکستان پر دباؤ ڈال کر انخلاء کروایا۔
دسمبر 2001
نئی دہلی میں بھارتی پارلیمنٹ پر بھاری اسلحے سے لیس حملہ آوروں نے حملہ کیا، جس میں 9 افراد ہلاک ہوئے۔ بھارت نے الزام لگایا کہ اس حملے کے پیچھے جیشِ محمد اور لشکرِ طیبہ ہیں۔ دونوں ممالک ایک بار پھر جنگ کے دہانے پر پہنچ گئے۔
نومبر 2008
دس حملہ آوروں نے ممبئی کے مختلف اہم مقامات پر حملے کیے، جن میں دو فائیو اسٹار ہوٹل، یہودی مرکز اور ریلوے اسٹیشن شامل تھے۔ ان حملوں میں 166 افراد جاں بحق ہوئے۔ بھارت نے پاکستان کے ساتھ تمام بات چیت معطل کر دی، جو بعد میں ایک منظم امن عمل کے تحت وقتی طور پر بحال ہوئی۔
جنوری 2016
پاکستان کی سرحد کے قریب واقع پٹھان کوٹ ایئر بیس پر فوجیوں کے لباس میں ملبوس حملہ آوروں نے حملہ کیا۔ ٹینکوں اور ہیلی کاپٹروں کی مدد سے بھارتی افواج نے 15 گھنٹوں کی طویل جھڑپ کے بعد کنٹرول دوبارہ حاصل کیا۔ پانچوں حملہ آور اور دو اہلکار مارے گئے۔ بھارت نے الزام پاکستان پر لگایا، جبکہ پاکستان نے حملے کی مذمت کی۔ امن مذاکرات ایک بار پھر تعطل کا شکار ہو گئے۔
ستمبر 2016
اوڑی سیکٹر میں بھارتی فوجی اڈے پر حملے میں 18 فوجی ہلاک ہو گئے۔ بھارت نے اس کا الزام پاکستان پر لگایا اور ’سرجیکل اسٹرائیکس‘ کے تحت ایل او سی پار دہشت گردوں کے مبینہ ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔ پاکستان نے کسی بھی بھارتی دراندازی کی تردید کی۔
فروری 2019
کشمیر میں ایک خودکش حملے میں 40 بھارتی فوجی اہلکار ہلاک ہوئے۔ بھارت نے جوابی کارروائی میں پاکستانی علاقے بالا کوٹ میں فضائی حملوں اک دعویٰ کیا اور اپنا ایک طیارہ گنوا بیٹھا۔
اگست 2019
بھارت نے آئین کی دفعہ 370 کو منسوخ کر کے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی۔ پاکستان نے سفارتی تعلقات کم کرتے ہوئے دو طرفہ تجارت معطل کر دی۔
اپریل 2025
ایک حملے میں بھارتی کشمیر میں 26 ہندو سیاح ہلاک ہو گئے۔ بھارت نے الزام پاکستان پر لگایا، جبکہ پاکستان نے ملوث ہونے کی تردید کرتے ہوئے غیر جانبدار تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
بھارت نے 1960 کا آبی معاہدہ (انڈس واٹرز ٹریٹی) معطل کر دیا، جبکہ پاکستان نے بھارت کے ساتھ ہر قسم کی تجارت (بشمول تیسرے ممالک کے ذریعے) بند کر دی۔ دونوں ممالک نے ایک دوسرے کی فضائی کمپنیوں پر اپنی فضائی حدود بند کر دیں اور بھارت نے پاکستانی شہریوں کو جاری کردہ بیشتر ویزے منسوخ کر دیے۔
بعد ازاں، بھارت نے فضائی کارروائی کی، نیتجے میں اپنے 5 طیارے، بریگیڈ ہیڈ کوارٹرز گنوا بیٹھا۔