غزہ جنگ بندی منصوبے پر مصر میں حماس اور اسرائیل کے درمیان مذاکرات آج ہوں گے۔ رونالڈ ڈرمر کی سربراہی میں اسرائیلی مذاکراتی وفد آج مصر پہنچے گا۔ امریکا کا کہنا ہے کہ ہم تمام یرغمالیوں کی رہائی کے قریب پہنچ چکے ہیں۔
مصر کی وزارتِ خارجہ کے مطابق فلسطینی قیدیوں اور اسرائیلی یرغمالیوں کے مجوزہ تبادلے پر بات چیت کی جائے گی۔ امریکی ایلچی اسٹیو وِٹکوف بھی مذاکرات میں شامل ہوں گے۔
دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کا بھی کہنا ہے کہ موجودہ صورتحال میں ہم تمام یرغمالیوں کی رہائی کے قریب پہنچ چکے ہیں۔
یاد رہے پاکستان سمیت آٹھ مسلم ممالک کے وزرائے خارجہ نے مشترکہ بیان میں حماس کے مثبت اقدامات کا خیرمقدم کیا تھا۔
بیان میں وزرائے خارجہ نے حماس کی جانب سے غزہ کی انتظامیہ ایک عبوری فلسطینی انتظامی کمیٹی، جو آزاد ماہرین پر مشتمل ہو، کے حوالے کرنے کی آمادگی کے اعلان کا بھی خیرمقدم کیا۔
وزرائے خارجہ کا کہنا تھا کہ حالیہ پیشرفت ایک جامع اور دیرپا جنگ بندی کے لیے حقیقی موقع فراہم کرتی ہے جس سے غزہ کے عوام کو درپیش سنگین انسانی بحران کا ازالہ ممکن ہو سکے گا۔
ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ بات چیت بہت اچھے طریقے سے اگے بڑھ رہی ہے اور امید ہے کہ غزہ میں یرغمال بنائے گئے افراد کو ’بہت جلد‘ رہا کر دیا جائے گا
وائٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ تیکنیکی ٹیمیں آج دوبارہ مصر میں ملاقات کریں گی۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ بات چیت کا پہلا مرحلہ رواں ہفتے مکمل ہونا چاہیے۔ میں سب سے کہہ رہا ہوں کہ تیزی سے کام کریں۔
سوشل میڈیا پوسٹ میں صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ غزہ جنگ کے خاتمے کے لیے حماس کے ساتھ بات چیت کامیابی کے ساتھ تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے۔
معاہدے میں ہمیں زیادہ لچک کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ سب ہی متفق ہیں کچھ تبدیلیاں تو ہمیشہ ممکن رہتی ہیں۔
ورجینیا میں بحریہ کی دو سو پچاسویں سالگرہ پر خطاب میں صدر ٹرمپ نے کہا مشرق وسطیٰ میں امن کے لیے تین ہزار سال پرانا مسئلہ حل ہونے جا رہا ہے۔ امریکی فوج دنیا کی طاقتور ترین فوج ہے۔ امریکا کو امن سے رہنے دیا جائے۔ صدر ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیلی وزیراعظم غزہ میں بمباری ختم کرنے پر رضا مند ہیں۔