یہ الغورہ کی طرح موسیقی کا اہم ساز ہے اس کے بجانے کے اصول وہی ہیں جو بانسری کے ہیں لیکن اس میں سینے میں طاقت زیادہ درکار ہوتی ہے اسے ترقی دے کر بین باجا بنایا گیا ہے عام طور پر شہنائی کا استعمال شادی وغیرہ میں زیادہ کیا جاتا ہے۔
دف
موسیقی کا یہ آلہ ایک دائرے کی شکل کا ہوتا ہے جو عام طور پر جانوروں کی کھال سے ایک گول فریم کی صورت میں بنایا جاتا ہے، دائیں ہاتھ سے پکڑ کر بائیں ہاتھ سے بجایا جاتا ہے ۔
ڈفلی
دف اور ڈفلی دونوں موسیقی کے آلات ہیں لیکن دونوں میں فرق ہے۔ دف عام طور پر ایک بڑا آلہ موسیقی ہے جو انگلیوں سے بجایا جاتا ہے جب کہ ڈفلی ایک چھوٹا اور ہلکا آلہ ہے اسے ہاتھ کی ہتھیلیوں سے مار کر بجایا جاتا ہے۔
رباب
تار کے سازوں میں ایک اہم ساز ہے یہ صوبہ سرحد اور بلوچستان میں بے حق مقبول ہے۔ رباب کی ترقی یافتہ شکل سرود ہے ستار کی طرح یہ ساز گیتوں کے بجانے کے لیے موزوں ہے۔
چکارا
یہ آلہ موسیقی سارنگی کی غیر ترقی یافتہ شکل ہے اسے ’’سُر ساگر‘‘ کا نام بھی دیا جاتا ہے یہ ساز اپنی فنی دشواریوں کی وجہ سے عام نہ ہو سکا۔
دلربا
ستار اور سارنگی کے فنی اصولوں کو یکجا کرکے یہ ساز بنایا گیا ہے یہ بھی ایک مقبول ساز ہے۔
بین
یہ پھونک یعنی ہوا کا آلہ موسیقی ہے یہ لکڑی کی لمبی بانسری ہے جو روایتی طور پر کھوکھلی ہوئی لوکی سے بنائی جاتی ہے جوگویوں میں اس کا استعمال عام ہے۔
گٹار
یہ تار کا ساز ہے جو مغرب میں بہت مقبول ہے یہ ستار سے ملتا جلتا ہے پوپ موسیقی اور لائٹ موسیقی میں اس کا استعمال عام ہے۔
پیانو
یہ مغرب کا پرانا اور نہایت مقبول ساز ہے یہ Keyboard کے سازوں میں شمار ہوتا ہے ہمارے یہاں نغمہ نگار اسے دھن بنانے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
وائلن
یہ بھی مغربی ساز ہے اسے موسیقی کے تمام سازوں کا بادشاہ بھی کہا جاتا ہے اس کی آواز میں ایک ٹھہراؤ اور سکون کا احساس ہے۔
بینڈ
یہ مغربی ساز ہے جو عسکری موسیقی کا حصہ ہے۔ ہمارے یہاں شادی بیاہ اور جلسے جلوسوں میں اس کا استعمال ہوتا ہے۔
سازینہ
بہت سے سازوں کی ہم آہنگی اور امتزاج سے بجانے والے سازوں کی جماعت کو اردو میں سازینہ اور انگریزی میں ’’آرکسٹرا‘‘ کہتے ہیں عموماً اسٹیج پروگراموں میں اس کا استعمال عام ہے۔
ان آلات موسیقی کے علاوہ چمٹا اور گھڑا (مٹکا) جو ہمارے عام استعمال کی اشیا ہیں ان کو بھی بطور آلہ موسیقی استعمال کیا جاتا ہے اس کے علاوہ گھنگھرو اور تالی کو بھی بطور آلہ موسیقی استعمال کیا جاتا ہے۔