موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات گہرے ہوتے جا رہے ہیں، اور خشک سالی نے زندگی کو مشکلات سے دوچار کر دیا ہے۔ دریائے سندھ، جو کبھی زندگی کی علامت تھا، اب ریگستان میں تبدیل ہوتا جا رہا ہے۔ پانی کی کمی نے نہ صرف انسانوں بلکہ مویشیوں، پرندوں اور آبی حیات کے لیے بھی شدید خطرات پیدا کر دیے ہیں۔
پانی کی شدید قلت کے باعث فصلیں بری طرح متاثر ہو چکی ہیں، جس سے زرعی پیداوار میں کمی واقع ہوئی ہے۔
ماہی گیروں کے لیے شکار کا ملنا بھی مشکل ہو گیا ہے، اور کئی لوگ فاقہ کشی پر مجبور ہیں۔ اس کے علاوہ، کچے کے مکین بھی اپنے گھروں کو چھوڑ کر دیگر علاقوں میں نقل مکانی کرنے لگے ہیں تاکہ زندگی گزارنے کے لیے ضروری وسائل حاصل کر سکیں۔
کینال منصوبے کیخلاف پیپلز پارٹی فرنٹ فٹ پر، وزیراعظم سے کینال منصوبہ فوری بند کرنے کا مطالبہ
دوسری جانب ملک میں بارش نہ ہونے کے باعث گمبٹ کے روہڑی کینال خشک ہونے لگا، جس کے باعث کاشتکار بھی شدید پریشان ہیں۔
دریائے سندھ میں پانی کی قلت کے باعث دریا کے کنارے بسنے والوں کی مشکلات بڑھ گئیں، علاقے میں قحط کی صورتحال پیدا ہونے لگی۔
دریائے سندھ پر کینالز کا کوئی منصوبہ نہیں بننے دیں گے، ناصر شاہ
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ صورتحال جاری رہی تو مزید تباہی کا سامنا ہو سکتا ہے، اور پورے خطے کی معیشت اور ماحولیاتی توازن پر سنگین اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ حکومت کو فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ اس بحران سے نمٹنے کے لیے مؤثر حکمت عملی تیار کی جا سکے۔
سندھ میں احتجاج
جامشورو میں دریائے سندھ سے کینال نکالنے کے خلاف انڈس ہائی وے پر احتجاج کیا گیا۔ مظاہرین نے فلائی آوور سے ریلی نکال کر یونیورسٹی کے سامنے دھرنا دیا۔
مظاہرین نے نعرے بازی کر کے کینال منصوبے کو فوری ختم کرنے کا مطالبہ کر دیا۔
اس کے علاوہ دریائے سندھ پر نہروں کے خلاف شہداد کوٹ، جام شورو، نوشہروفیروز میں بھی احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔
مظاہرین نے منصوبہ ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے وفاقی حکومت کے خلاف نعرے کی۔
دریائے ستلج خشک ہونے سے ماہی گیری سے وابستہ افراد بے روزگار
دریائے ستلج خشک ہونے سے ماہی گیری سے وابستہ افراد بے روزگار ہونےلگے، موسمیاتی تبدیلی یا ڈیمزکی کمی
پنجاب میں بہنے والا دریائے ستلج خشک ہونے لگا۔
دریا خشک ہونے سے ماہی گیروں کو روزی روٹی کے لالے پڑ گئے، ماہی گیر کہتے ہیں کہ جہاں پانی ملتا ہے، وہاں چلے جاتے ہیں، کئی گھنٹے کی مشقت کے بعد ایک ادھ مچھلی ہاتھ آتی ہے۔
حاسل پور میں مچھلی پکڑنے کے لائسنس کی فیس میں اضافے نے ماہی گیروں کی مشکلات مزید بڑھا دیں۔ ماہی گیروں نے حکومت سے روزگارفراہم کرنے کیلئے اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔