زمین کی گردش جو تقریباً ساڑھے چار ارب سال قبل وجود میں آئی تھی، بتدریج سست ہو رہی ہے۔
اگرچہ زمین کی سست روی انسانوں کے وقت کے پیمانے پر محسوس نہیں ہوتی، لیکن اس میں طویل عرصے میں اہم تبدیلیاں پیدا کر رہی ہے۔ ان تبدیلیوں میں شاید سب سے اہم وہ تبدیلی ہے جو ہماری زندگی سے جڑی ہوئی ہے جیسے دنوں کی طوالت کا زمین کے ماحول کی آکسیجنیشن سے تعلق ہے، جیسا کہ 2021 کے ایک مطالعے میں بتایا گیا تھا۔
خاص طور پر، نیلے سبز الرجی (یا سائنوبیکٹیریا) جو تقریباً 2.4 ارب سال پہلے ظاہر ہوئے تھے اور پھیلنے لگے تھے، وہ زمین کے دنوں کے لمبے ہونے کے باعث زیادہ آکسیجن پیدا کرنے کے قابل تھے کیونکہ یہ ایک میٹابولک ضمنی پیداوار کے طور پر آکسیجن پیدا کرتے تھے۔
مائیکرو بایولوجسٹ گریگوری ڈک، جو یونیورسٹی آف مشیگن کے رکن ہیں، نے 2021 میں وضاحت کی تھی کہ زمین سے متعلق ایک اہم سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کہ اس کے ماحول میں آکسیجن کیسے آیا، اور کون سے عوامل اس آکسیجنیشن کو کنٹرول کرتے ہیں۔
سوویت یونین کا سیٹلائٹ زمین پر گرنے والا ہے
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہماری تحقیق یہ بتاتی ہے کہ زمین کی گردش کی رفتار، یعنی دن کی طوالت، نے زمین کی آکسیجنیشن کے پیٹرن اور وقت پر ایک اہم اثر ڈالا ہو گا۔
زمین کی گردش سست ہونے کی وجہ چاند کا زمین پر گریویٹیشنل اثر ہے، جو زمین کی گردش کو سست کرتا ہے کیونکہ چاند بتدریج زمین سے دور جا رہا ہے۔
فوسل ریکارڈ کی بنیاد پر ہمیں یہ معلوم ہوتا ہے کہ 1.4 ارب سال قبل زمین کے دن صرف 18 گھنٹے کے تھے، اور 70 ملین سال پہلے وہ آج کے دنوں سے آدھا گھنٹہ کم تھے۔ شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ ہر صدی میں 1.8 ملی سیکنڈ کا اضافہ ہوا ہے۔
کیا کائنات ایک دیوہیکل کمپیوٹر ہے؟ نئی تحقیق نے کششِ ثقل کو کمپیوٹر پروگرام قرار دے دیا
دوسری اہم بات ”گریٹ آکسیڈیشن ایونٹ“ ہے، جب سائنوبیکٹیریا اتنی بڑی مقدار میں نمودار ہوئے جس کے باعث زمین کے ماحول میں آکسیجن کی سطح میں ایک تیز اور اہم اضافہ ہوا۔
سائنسدانوں کا خیال ہے کہ جو زندگی آج ہمیں نظر آتی ہے، اس آکسیڈیشن کے بغیر وہ وجود میں نہیں آ سکتی۔ حالانکہ آج سائنوبیکٹیریا کو کچھ منفی نظر سے دیکھا جاتا ہے، ہم شاید ان کے بغیر یہاں نہ ہوتے۔
اس ایونٹ سے متعلق اب بھی بہت کچھ معلوم نہیں ہے اور کئی اہم سوالوں کے جوابات موجود نہیں۔