سی ڈی اے آرڈیننس 2025: متاثرہ افراد کو منصفانہ معاضہ، ٹیکس نفاذ میں سختی، ایف بی آر کو بھی غیرمعمولی اختیارات حاصل

0 minutes, 0 seconds Read

صدرِ مملکت نے کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) آرڈیننس 2025 جاری کر دیا ہے، جس کے ذریعے نہ صرف سی ڈی اے آرڈیننس 1960 میں بڑی اور اہم ترامیم نافذ کی گئی ہیں بلکہ ساتھ ہی ساتھ ایف بی آر (فیڈرل بورڈ آف ریونیو) کو بھی غیرمعمولی اختیارات دے دیے گئے ہیں۔ آرڈیننس کا اطلاق فوری طور پر نافذ العمل ہوگا۔

ترمیم شدہ سی ڈی اے قوانین کے مطابق اب زمین اور تعمیر شدہ جائیداد پر الگ الگ ایوارڈ جاری کیے جائیں گے، متاثرہ افراد کو زمین، نقدی یا دیگر صورتوں میں معاضہ دیا جائے گا، اور معاضے کی ادائیگی میں تاخیر پر سالانہ 8 فیصد اضافی رقم بطور تاوان دی جائے گی۔ نابالغ یا معذور افراد کی طرف سے معاضہ وصولی کے لیے بھی نیا طریقہ کار متعارف کرا دیا گیا ہے، جبکہ عارضی طور پر استعمال شدہ زرعی زمین پر بھی منصفانہ معاوضے کی شق شامل کی گئی ہے۔

آرڈیننس کے تحت یہ بھی لازم قرار دیا گیا ہے کہ متبادل زمین کی قدر، سہولت اور رسائی اصل زمین کے برابر ہو۔ زیر التوا بحالی کے تمام کیسز موجودہ پالیسی کے تحت نمٹائے جائیں گے۔

دوسری جانب آرڈیننس کے ذریعے ایف بی آر کو ایک ”مکمل بااختیار نگران ادارہ“ قرار دیا گیا ہے۔ اب ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد کوئی بھی ٹیکس فوری طور پر واجب الادا تصور کیا جائے گا۔ ایف بی آر کو یہ اختیار حاصل ہوگیا ہے کہ وہ کسی بھی کاروباری یا انفرادی اکاؤنٹ کو نوٹس دیے بغیر منجمد کر سکتا ہے اور بینک سے رقم نکال سکتا ہے۔

اس کے علاوہ ایف بی آر کو کاروباری مقامات پر اپنے افسران تعینات کرنے کا اختیار بھی حاصل ہوگیا ہے، جو پیداوار، اسٹاک اور مالی سرگرمیوں کی براہ راست نگرانی کریں گے۔ آرڈیننس کے مطابق ایف بی آر دیگر وفاقی اور صوبائی اداروں کو بھی جائیداد یا سامان کی ضبطی کے اختیارات تفویض کر سکتا ہے۔

قانونی ماہرین اور کاروباری حلقے اس قانون کو ایک بڑی تبدیلی قرار دے رہے ہیں جو ایک طرف سی ڈی اے کے تحت متاثرین کے حقوق کا تحفظ فراہم کرتا ہے تو دوسری طرف ایف بی آر کو ٹیکس چوری اور مالی بدعنوانی کے خلاف براہ راست اور مؤثر کارروائی کا اختیار دیتا ہے۔ تاہم کچھ حلقوں کی جانب سے اس میں شفافیت اور عدالتی نگرانی پر زور دیا جا رہا ہے تاکہ اختیارات کا غلط استعمال نہ ہو۔

یہ آرڈیننس مستقبل میں دارالحکومت میں زمین کے حصول، منصوبہ بندی اور ٹیکس نیٹ کو بہتر بنانے کے عمل میں فیصلہ کن کردار ادا کرے گا۔

Similar Posts